پنجشنبه، مرداد ۱۴، ۱۳۸۹

چین کا ایران کے ساتھ کاروباری مراسم پر دفاع


امریکا کے اعلی عہدیدارنے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بیجنگ سے مطالبہ کیا ہے

وہ ان پابندیوں کا پاس رکھتے ہوئے ایران سے کاروباری معاملات کرنے سے گریز کرے،

تاہم چین نے ایران کے ساتھ اپنے کاروباری معاملات کا دفاع کیا ہے۔

الاشاعت چینی روزنامے "چائنا ڈیلی" میں دفتر خارجہ کے ترجمان جیانگ یو کے شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ

"چین کی ایران کے ساتھ باہمی تبادلے پر مبنی کاروباری تجارت معمول کی بات ہے۔

اس سے دوسرے ملکوں یا بین الاقوامی کیمونٹی کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

مسٹر جیانگ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر چین نے ہمیشہ عالمی ادارے کی قراردادوں کا پاس کیا ہے۔

یاد ہے کہ امسال جون میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے ایران کی متنازعہ نیوکلیئر مہم جوئی کی پاداش میں تہران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔

مغربی دنیا اور اسرائیل، ایرانی نیوکلیئر پروگرام کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا خفیہ مشن قرار دیتے ہیں۔

ایران کی جانب سے یورنیم افزدوگی روکنے سے مسلسل انکار کی وجہ سے مغربی دنیا کی تشویش میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

ویٹو پاور رکھنے والی چین نے اقوام متحدہ کے تہران کے خلاف پابندیوں کے چوتھے مرحلے کی حمایت کی تھی تاہم اس کے بعد سے بیجنگ ،

امریکا، یورپی یونین کی جانب سے تہران کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتا چلا آ رہا ہے۔

چین، اس مسئلے کے حل کی خاطر مذاکرات پر زور دیتا ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر