سه‌شنبه، مرداد ۱۹، ۱۳۸۹

ایک مرتبہ قرآن مجید کا صحیح مطالعہ کرے تو اس کی روح میدان جہاد میں جانے کے لئے بے چین ہو جاتی ہے


قرآن مجید میں جہاد کا مسئلہ بہت ہی اہمیت اور تفصیل سے بیان ہوا ہے ۔

محققین کی رائے یہ ہے کہ اعمال میں جس قدر تفصیل قرآن مجید نے جہاد کی بیان کی ہے

اور کسی عمل کی اس قدر تفصیل بیان نہیں کی ۔

اللہ رب العزت نے اس عمل پر اہل ایمان کو کھڑا کرنے کے لئے

قرآن مجید کی سورتوں کی سورتیں نازل فرمائیں۔

سینکڑوں ایات میں مختلف انداز اور پیراؤں میں مسائل جہاد کو سمجھایا جہاد کے منافع اور مقاصد کا تفصیل سے بیان ہوا۔

مجاہد کے مقام کو مکمل وضاحت سے کھول کھول کر بیان کیا۔

جہاد نہ کرنے کے نقصانات اور وعیدوں کو پوری طرح تفصیل سے بیان کیا گیا۔

قرآن مجید کو تدبر سے پڑھنے اور سمجھنے والے بعض بڑے مفسرین حضرات کی رائے یہ ہے قرآن مجید کا موضوع ہی جہاد ہے ۔
قرآن مجید نے جہاد فی سبیل اللہ کی اصطلاح کو جا بجا استعمال فرمایا ہے ۔

جس کے معنی قتال فی سبیل اللہ کے آتے ہیں اور خود قتال کا صیغہ بھی بار بار استعمال ہوا ہے ۔

کتاب اللہ میں جہاد فی سبیل اللہ کے26 صیغے ہیں اور قتال کے 79 صیغے استعمال ہوئے ہیں ۔
قرآن مجید کی بعض پوری کی پوری سورتیں جہاد کے احکام و فضائل اور جہاد ترک کرنے والوں پر وعیدوں کے متعلق نازل ہوئٰیں

جیسے دس رکوع پر مشتمل سورۃ انفال جس کا دوسرا نام سورۃ بدر ہے

اور سولہ رکوع پر مشتمل سورۃ براۃ جس کے اور بھی کئی نام ہیں ۔

قرآن مجید کی سورۃ حدید میں آلات جہاد کی طرف اشارہ ہے ، سورۃ بقرہ، سورۃ نساء اور سورۃ مائدہ میں بھی تفصیل سے جہاد کا بیان ہے۔

سورۃ احزاب ، سورۃ محمد (قتال)، سورۃ فتح ، سورۃ الصف کے جنگی ناموں ہی سے ان سورتوں کے جہادی مضامین کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ،

سورۃ عادیات میں مجاہدین کے گھوڑوں کی قسمیں کھائی گئی ہیں

اور سورۃ نصر میں جہاد کے ذریعے دین کے عالمگیر انقلاب اور مقبولیت کا بیان ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ جو مسلمان ایک مرتبہ قرآن مجید کا صحیح مطالعہ کرے

تو اس کی روح میدان جہاد میں جانے کے لئے بے چین ہو جاتی ہے اور اسے جہاد کی حقیقت کا ادراک ہو جاتا ہے ۔

اس لئے دشمنان جہاد کی کوشش ہوتی ہے

کہ وہ مسلمانوں کو قرآن سے دور رکھیں کیونکہ قرآن مجید کے سمجھنے والے کسی بھی مسلمان کو جہاد سے دور کرنا بہت ہی مشکل ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر