پنجشنبه، مرداد ۲۱، ۱۳۸۹

امریکی فوج کی عراق سے واپسی


واشنگٹن امریکہ نے کہا ہے کہ وہ عراق میں فوجی کارروائیوں کے رواں سال اگست کے آخر تک خاتمے اور 2011

ء کے اختتام تک تمام امریکی فوج کی عراق سے واپسی کے منصوبے پر کامیابی سے عمل کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر باراک اوبامہ عراق میں کارروائی سے حاصل شدہ نتائج سے مطمئن ہیں جن کے نتیجے میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں مقامی اداروں کے سپرد کی جائیں گی۔

اس وقت عراق میں 64 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جن میں سے 50 ہزار 2011 ء کے اختتام تک وہیں رہیں گے

اور امریکی مفادات کے تحفظ اور عراقی افواج کی مشاورت کے فرائض سرانجام دیں گے۔

گبز کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کے عہدہ صدارتسنبھالنے کے بعد سے ہم 80ہزار فوجی عراق سے واپس بلا چکے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اگست کے آخر میں عراق میں امریکہ کی جنگی کارروائی کے اختتام کے موقع پر عراقی افواج کمان سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جیسے جیسے امریکیوں کے انخلاء کا وقت قریب آتا جائے گا

مزاحمت کاروں کے حملوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ہم یہ سوچ رہے ہیں رمضان کے دوران تشدد میں اضافہ ہو گا اور باقی رہ جانے والے مزاحمت کار توجہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ماضی میں بھی عراق میں رمضان کے مہینے میں تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہیرواں ماہ اب تک عراق میں تشدد کے واقعات میں 100سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں

جبکہ جولائی سنہ 2008 کے بعد سب سے خونریز مہینہ ثابت ہوا تھا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر