جمعه، مرداد ۲۲، ۱۳۸۹

دھماکہ خیز مواد سے لدے اکسٹھ ٹرک لاپتہ



بھارت کی ریاست راجستھان کے شہر دھول پور میں دھماکہ خیز مواد بنانے والی ایک فیکٹری سے دھماکہ خیز مواد لے کر نکلنے والے اکسٹھ ٹرک لاپتہ ہیں۔

ریاستی پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان اکسٹھ ٹرکوں میں تین سو نوے میٹرک ٹن دھماکہ خیز مواد تھا

اور اس کے ساتھ ہی اس میں دو لاکھ ڈیٹونیٹر بھی رکھے ہوئے تھے۔

اس دوران پتہ چلا ہے کہ ریاست مدھیہ پردیس کے ضلع ساگر کی پولیس دھماکہ خیز مواد کی تجارت کرنے والے ایک شخص کی تلاش کر رہی ہے۔

دھماکہ خیز مواد تیار کرنے والی یہ فیکٹری سرکاری ہے اور اطلاعات کے مطابق یہ دھماکہ خیز موادہ ایک نجی کمپنی کو فروخت کیا گیا تھا۔

ہم نےاس بارے میں جے کشن آسونی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ان کی تلاش میں چھاپے بھی مارے گئے ہیں لیکن کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں فیکٹری سے بھی کچھ غلطی ہوئی ہے، ہماری جانچ جاری ہے۔

ایس ایس پی منوج سنگھ

بھارت میں سکیورٹی ایجنسیز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں یہ مواد تخریبی عناصر کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اتنا بڑا ذخیرہ نکسلیوں یا شدت پسندوں کے ہاتھ لگ گیا تو بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ اکسٹھ ٹرک اپریل اور جون کے مہینوں میں الگ الگ وقت پر نکلے تھے لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی اپنی منزل پر نہیں پہنچا ہے۔

مدھیہ پردیش میں ساگر ضلع کے ایس ایس پی منوج سنگھ کا کہنا ہے کہ ’ہم نےاس بارے میں جے کشن آسونی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ان کی تلاش میں چھاپے بھی مارے گئے ہیں لیکن کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں فیکٹری سے بھی غلطی ہوئی ہے، ہماری جانچ جاری ہے‘۔

اس دوران فیکٹری کی طرف جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بارے میں ان کی طرف سے کوئی گڑبڑ نہیں کی گئی ہے۔

حکومت نے اس بارے میں سبھی متعلقہ سکیورٹی ایجنسیز کو آگاہ کر دیا گیا ہے

اور سبھی کی اس معاملے پر نظر رکھے ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر