شنبه، مرداد ۳۰، ۱۳۸۹

ہم سب طالبان ہیں


ہم سب طالبان ہیں” کا جو تصور پیش کیا گیا ہے وہ حقیقت پر مبنی ہے۔

امریکہ اور پاکستانی فورسز جتنے طالبان ختم کر رہی ہیں اس سے دگنے پیدا ہو رہے ہیں۔

جتنی دفعہ آپریشن کیا جاتا ہے اتنی ہی دفعہ نفرت بڑھتی ہے۔

اوپر سے جو امریکی طیارے بمباری کرنے آتے ہیں وہ جہاں پگڑی اور داڑھی والے دیکھتے ہیں ان پر بم پھنک دیتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ داڑھی اور پگڑی تو لاکھوں قبائلیوں کی پہچان ہے۔

ان کا طالبان کے ساتھ کوئی تعلق ہو یا نہ ہو۔

یہ طالبان کی پالیسیوں سے اتفاق کرتیہوں یا نہ کرتے ہوں ، داڑھی منڈوائیں گے اور نہ پگڑی اتاریں گے۔

ان کی نسلیں مٹا کر رکھ دی جائیں پھر بھی یہ اپنا روایتی حلیہ تبدیل نہیں کریں گے۔

نتیجہ یہ کہ امریکہ ان پر بمباری کرتا رہے گا اور ان امن پسند قبائلیوں میں سے لوگ ٹوٹ ٹوٹ کر طالبان کے ساتھ شامل ہوتے جائیں گے

اور برطانوی شہری ٹھیک کہتا ہے اگر امریکی حملے جاری رہے تو افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رہنے والے پشتون کسی روز یک زبان ہو کر نعرہ لگا دیں گے۔

ہاں ”ہم سب طالبان ہیں”

امریکہ ان میں سے کتنوں کو مارے گا۔


افغان جہاد کے دنوں میں روس کے خلاف لڑتے ہوئے20لاکھ سے زیادہ افغانوں اور پاکستانیوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

پشتونوں نے کیا کبھی اس پر ملال ظاہر کیا؟ جان دینا اور جان لینا پشتون کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا اس لئے امریکہ اپنی پالیسی بدلے ورنہ لاکھوں پشتونوں سے یہ جملہ سننے کے لئے تیار ہو جائے کہ ”

ہم سب طالبان ہیں

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر