سه‌شنبه، مرداد ۲۶، ۱۳۸۹

شہدادکوٹ کے قریب کیرتھر کینال میں سیلاب کا دبا


سکھردریائے سندھ میں آنے والے سیلاب نے سندھ بھر میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔

شہدادکوٹ کے قریب کیرتھر کینال میں سیلاب کا دبا ؤبڑھنے کے بعد گڑنگ ریگیولیٹر کے دروازے ٹوٹ گئے ہیں۔ جبکہ سیلابی ریلے نے جیکب آباد میں کیر تھر کینال کارخ بدل گیا ہے اورپانی الٹا بہہ رہاہے۔

ایگزیکٹو انجینئر کیر تھر کینال منور بزدار کے مطابق کیر تھر کینال میں پانی کا بہا الٹا ہونے کی وجہ سے سیلابی ریلہ تیزی سے سکھر کی طرف بڑھ رہاہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کے بہاؤ کی وجہ سے قبوسعید خان ، شہداد کوٹ ،سجاول، میروخان اور رتو ڈیرو شہروں کو بھی خطرناک قرار دے دیا گیا ہے۔

جس کے بعد ڈی سی او شہداد کوٹ نے قبو سعید خان سمیت150دیہات کو ہنگامی طور پر خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

ڈی سی او شہدادکوٹ کے مطابق سیلاب زدگان کے لیے شہدادکوٹ شہر اور کراچی میں ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں ۔

شہداد کوٹ کو بچانے کے لیے انتظامیہ نے موٹروے پر بند باندھنے کے کام کا آغاز کردیا ہے۔

ایک سیلابی ریلہ ایف پی بند کی جانب بڑھ رہا ہے اورملحقہ علاقوں کے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

گزشتہ روز دریائے سندھ کے سیلابی ریلے سے دادومورو روڈ پر پڑنے والے شگاف سے ،نوشہروفیروز، دادو، لاڑکانہ اوربینظیرآباد اضلاع کا آپس میں زمینی رابطہ مقطع ہوگیا تھاجوابھی تک بحال نہیں ہوسکا ہے۔

ضلع جامشورو میں سیلاب سے تحصیل مانجھند کے 25دیہات زیر آب آگئے ہیں اور پانی میں پھنسے ہزاروں افراد امداد کے منتظر ہیں۔

لاڑکانہ میں پرانا آباد لوپ بند کے قریب دریا کارخ موڑنے کے لیے زیر تعمیر حفاظتی دیوار میں شگاف کی وجہ سے سیلابی ریلہ لاڑکانہ اور خیرپور کی جانب بڑھ رہاہے۔

جیکب آباد شہر کے اطراف بھی سیلاب کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

پنو عاقل کے قریب سومرا پھنواری میں کشتی الٹنے سے پانی میں گرنے والے17افراد میں سے دس کو زندہ بچالیا گیاہے جبکہ ڈوبنے والے سات افرادتاحال لاپتا ہیں

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر