چهارشنبه، مرداد ۲۰، ۱۳۸۹

روزہ کی حقیقت


روزہ ایسی بدنی عبادت ہے جو رضائے الٰہی کے لیے کھانے،پینے اور قضائے شہوت سے باز رہنے کا نام ہے جس میں ایک کش بیڑی یا سیگریٹ تک بھی لینے کی اجازت نہیں

بلکہ احتیاط تو یہاں تک ضروری ہے کہ روزہ یاد ہونے کی حالت میں غفلت میں ایک گھونٹ پانی تک حلق کے نیچے نہ جانے پائے۔

اسی طرح اس میں گالی گلوچ،نامناسب گفتگو،عیب جوئی،غیبت،چغلی غرض یہ کہ جملہ برائیوں سے باز رہنے کی تاکید ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالی کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے رکھے۔(بخاری شریف 1/355)
دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں:
جب تم میں سے کوئی روزہ رکھے تو نہ فحش باتیں کرے،

نہ شور مچائے اور اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے تو کہہ دے کہ(بھائی مجھ کو معاف کرو) میں روزہ دار آدمی ہوں۔(بخاری شریف 1/255)
یوں ہی مقصد سے غافل رہ کر بھی بھوکا و پیاسا رہنے سے کوئی فائدہ نہیں۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
کتنے ایسے روزہ دار ہیں جن کے روزہ سے انہیں سوائے بھوک یا پیاس کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا

اور کتنے ایسے قیام(کھڑے رہنے والے) کرنے والے

جنہیں سوائے رت جگی کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔)
روزہ کے لیے سب سے زیادہ ضروری بات جو اس کے لیے ہے

وہ یہ ہے کہ روزہ دار کا"مومن" ہونا ضروری ہے

کیوں کہ یہ عمل صرف مومن ہی کی جانب سے مقبول ہوسکتا ہے

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر