جمعه، مرداد ۲۲، ۱۳۸۹

ماہ رمضان اور ہماری ذمہ داریاں


حضرت سلمان (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ص) نے ہم لوگوں کو وعظ فرمایاکہ”

تمہارے اوپر ایک مہینہ آ رہا ہے،

جو بہت بڑا مہینہ ہے، بہت مبارک مہینہ ہے، اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

اللہ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا۔

اور اس کی رات کے قیام کو ثواب کی چیز بنایاہے ۔

جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو اداکرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے۔

یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔

یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے، اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔

جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اس کے لئے گناہوں کے معاف ہونے کا اور آگ سے خلاصی کا سبب ہو گا اور روزہ دار کے ثواب کی مانند اس کو ثواب ملے گا

مگر روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جائے گی“۔

صحابہ نے عرض کیا” یا رسول اللہ ! ہم میں سے ہر شخص تو اتنی وسعت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے

تو آپ ص) نے فرمایا کہ یہ ثواب تو اللہ ایک کھجور سے کوئی افطار کرائے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے

یا ایک گھونٹ لسی پلا دے اس کو بھی مرحمت فرمادیتے ہیں“
یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ آگ سے آزادی ہے۔

جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام کے بوجھ کو ہلکا کر دے اللہ اس کی مغفرت فرماتے ہیں

اور آگ سے آزاد ی عطا فرماتے ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی کہ چار چیزوں کی اس میں کثرت سے کیا کرو۔

جن میں سے دوچیزیں اللہ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی ہیں کہ جن کے بغیرتمہارا گزارہ نہیں۔

پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو، وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے ۔

دوسری دوچیزیں طلب جنت اور آگ سے پناہ مانگنا ہے۔

جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے حق تعالیٰ قیامت کے دن میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر