شنبه، مرداد ۱۶، ۱۳۸۹

افغان طالبان نے غیرملکی ڈاکٹروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی


افغانستان میں چھے امریکی ڈاکٹروں سمیت ایک میڈیکل ٹیم کے دس ارکان کو ہلاک کردیا گیا ہے

جبکہ طالبان نے شمالی افغانستان کے دورافتادہ علاقے میں جانے والے مسیحی ڈاکٹروں ان کے مترجم دوافغانوں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشان سے امریکی،برطانوی اور جرمن ڈاکٹروں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی ہیں۔

صوبے کے پولیس سربراہ نے فائرنگ کے واقعے میں زندہ بچ جانے والے ایک افغان شہری کے حوالے سے بتایا ہے

کہ طالبان نے ایک گھنے جنگل میں

ان ڈاکٹروں کو ایک قطار میں کھڑا کرکے گولیاں ماردیں۔

افغانستان میں ''بین الاقوامی امدادی مشن'' نامی ایک غیرمنافع بخش مسیحی تنظیم کے ڈائریکٹر ڈیرک فرانس نے بتایا ہے

کہ ہلاک ہونے والوں میں چھے امریکی،ایک جرمن،ایک برطانوی اور دوافغان شہری شامل تھے

اور وہ صوبہ نورستان کے دوہفتے کے دورے کے بعد دارالحکومت کابل واپس آرہے تھے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے

کہ گذشتہ روزہمارے ایک گشتی دستے کا غیرملکیوں کے ایک گروپ سے آمنا سامنا ہواتھا۔

یہ عیسائی مشینری تھے اور ہم نے ان تمام کو ہلاک کردیا ہے۔

طالبان ترجمان کے بہ قول انہوں نے غیر ملکیوں کو اس لیے قتل کیا ہے

کیونکہ وہ امریکیوں کے لیے جاسوسی اورافغانستان میں عیسائیت کی تبلیغ کررہے تھے۔
ڈیرک فرانس کا کہنا ہے کہ میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر،نرسیں اور دوسراعملہ شامل تھے

اور انہوں نے کابل پہنچنے کے لیے بدخشاں کا راستہ اس لیے اختیار کیا تھا

کہ وہ اسے محفوظ سمجھتے تھے۔

وہ پہاڑی علاقے میں کئی گھنٹے کے سفر کے بعد صوبے کے شمال مغرب میں واقع وادی پرون پہنچے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیم لیڈرامریکی ماہرامراض چشم ٹام لٹل بھی شامل تھے
فرانس کے مطابق ان کا ڈاکٹرلٹل سے گذشتہ بدھ کو آخری مرتبہ رابطہ ہوا تھا

اور جمعہ کو واقعے میں بچ جانے والے تیسرے افغان نے ان کی ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے

جبکہ ٹیم میں شامل ایک چوتھا افغان ایک مختلف راستہ اختیار کرنے کی وجہ سے بچ گیا ہے

اور وہ نورستان سے جلال آباد میں اپنے خاندان کے پاس چلا گیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ میڈیکل ٹیم میں شامل چارڈاکٹروں کا دوسری تنظیموں سے تعلق تھا۔

ہلاک ہونے والے چھے امریکیوں میں پانچ مرد اورایک خاتون تھی

اور جرمن اور برطانوی ڈاکٹر بھی خواتین تھیں۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے

کہ گروپ میں پانچ مرداور چارغیرملکی خواتین شامل تھیں

اور صرف ایک افغان شہری ان کے ساتھ تھا

جبکہ صوبہ بدخشان کے پولیس سربراہ آغا نور کنتوز نے بتایا ہے

کہ گروپ میں مردوں کے علاوہ تین غیرملکی خواتین اور تین افغان شہری شامل تھے۔
طالبان ترجمان نے کہا ہے

کہ گروپ جنگل میں گم ہوگیا تھا

اور جب انہوں نے فرارہونے کی کوشش کی توانہیں قتل کردیا گیا۔

ان کے بہ قول مقتولین کے پاس ''فارسی زبان میں بائبل کے نسخے ،سیٹلائٹ ٹریکنگ ڈیوائس اور نقشے موجودتھے''۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر