شنبه، مرداد ۳۰، ۱۳۸۹

طالبان بعض محافظوں کو یرغمال بنا کرساتھ لے گئے:پولیس


افغان پولیس کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ جھڑپ میں تیس سکیورٹی محافظ ہلاک اور پندرہ زخمی ہوگئے ہیں جبکہ متعددکو حملہ آور یرغمال بناکرساتھ لے گئے ہیں۔

جنوبی صوبہ ہلمند کے نائب پولیس سربراہ کمال الدین شیرزئی نے بتایا ہے کہ جمعرات کو صوبے کے ضلع سنگین میں لڑائی ہوئی ہے جہاں طالبان نے ایک روڈ کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کام کرنے والے سکیورٹی محافظوں پر حملہ کردیا جس کے بعدسارادن ان کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔

انہوں نے لڑائی میں تیس گارڈزکی ہلاکت اور پندرہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ بعض کو طالبان اپنے ساتھ یرغمال بناکر لے گئے ہیں۔اس سے پہلے افغان حکام نے لڑائی میں بارہ محافظوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔

صوبہ ہلمند کی حکومت کے ترجمان داٶداحمدی کا کہنا ہے کہ جمعہ کوصوبائی دارالحکومت لشکرگاہ کے سرکاری اسپتال میں ایک درجن لاشوں کو لایا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ گذشتہ روز طالبان کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں

کنسٹرکشن کمپنی کے ایک ملازم نے بتایا ہے کہ ''گذشتہ روز ہم پرطالبان نے حملہ کردیا تھا۔ہم نے افغان اورغیرملکی فوجوں سے مدد کی درخواست کی لیکن کسی نے بھی ہماری مدد نہیں کی''۔وہ اپنے ساتھ دس بارہ لاشوں کو لشکرگاہ کے اسپتال میں لائے تھے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں بیس سے زیادہ لاشیں اپنے پیچھے چھوڑ کرآئے تھے۔

طالبان نے محافظوں پرحملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ''ہم نے سنگین اور ضلع گریشک کے درمیان ایک روڈکنسٹرکشن کمپنی پرحملہ کیا ہے۔انہوں نے کسی نامعلوم مقام سے ایک غیرملکی خبررساں ادارے کے نمایندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم نے شاہراہ کے ساتھ واقع تیس سے زیادہ چیک پوسٹوں پرقبضہ کرلیا ہے اور پچاس سے زیادہ محافظوں کو ہلاک کردیا ہے''۔

واضح رہے كہ ہلمند اوراس کے پڑوس میں واقع جنوبی صوبہ قندھار افغانستان کے سب سے زیادہ شورش زدہ علاقے ہیں۔ان دونوں صوبوں میں طالبان گذشتہ نوسال سے کابل حکومت اور اس کی پشتی بان مغربی فوجوں کے ساتھ جنگ لڑرہے ہیں۔امریکا اور نیٹونے حال ہی میں ان علاقوں میں طالبان کوکچلنے کے ہزاروں مزید فوجی تعینات کیے ہیں اور قندھارمیں طالبان کے خلاف ایک بڑے آپریش کی تیاری کی جارہی تھی لیکن اسے بوجوہ موخرکردیا گیا ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر