دوشنبه، مرداد ۲۵، ۱۳۸۹

سکھر ،جعفرآباد: سیلاب نے سندھ، بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تباہی مچادی۔


سکھر ،جعفرآباد: سیلاب نے سندھ، بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تباہی مچادی۔

شکار پور کو بچانے کے لیے دو مقامات پر ریلوے ٹریک توڑ دیا گیا۔

انڈس ہائی وے زیر آب آنے سے دونوں صوبوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

دریائے سندھ سے نکلنے والا پانی کا بڑا ریلا جعفرآباد میں بڑے پیمانے پر تباہی مچانے کے بعد اوستہ محمد پہنچ گیا ہے جس کے بعد شہر خالی کرالیا گیا۔

روجھان جمالی سمیت متعدد دیہات زیر آب آگئے۔

سیلاب کے باعث بولان ندی میں طغیانی سے مچھ شہر کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

سبی اور گرد و نواح میں موسلا دھار بارش سے متاثرین سیلاب کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

مصری پور میں ایک سو پچاس سے زائد افراد پانی میں پھنس گئے ۔

ڈی سی او جیکب آباد نے کہا ہے کہ بائی پاس کے قریب پانچ مقامات پر کھدائی کرکے شہر کو ڈوبنے سے بچایا جائے گا،

شکار پور میں خانپور ہائی اسکول کے ریلیف کیمپ میں کھانا نہ ملنے پر متاثرین نے احتجاج کیا۔جعفر آباد کا ضلعی ہیڈ کوارٹرز ڈیرہ اللہ یار پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور پانچ سو مکانات منہدم ہو گئے۔

علاقے میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ پانی میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

ہزاروں افراد تک تاحال رسائی نہ ہو سکی۔

علاقے کا بیشتر حصہ خالی کرا لیا گیا ہے لیکن بہت سے متاثرین اب بھی گھروں چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔

آبی ریلے سے روجھان جمالی میں متعدد دیہات زیر آب آگئے اور اوستہ محمد شہر کو خالی کرالیا گیا ہے۔

بجلی کی مین لائن میں خرابی کے باعث بلوچستان کے تین گرڈ اسٹیشنز گندھاوا، ڈیرہ الہ یار اور جھل مگسی بند ہوگئے۔

ادھر ڈیرہ مراد جمالی میں شدید گرمی اور خوراک کی عدم فراہمی سے خاتون اور بچی جاں بحق ہوگئی۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر