سه‌شنبه، مرداد ۲۶، ۱۳۸۹

اسرائیل 8 روز میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا دے: جان بولٹن


اقوام متحدہ میں امریکا کے سابق سفیر نے کہا ہے کہ ''اسرائیل کے پاس ایران کے بوشہر پلانٹ کو نشانہ بنانے اور تہران کو جوہری بم کے حصول سے روکنے کے لیے صرف آٹھ دن کا وقت رہ گیا ہے۔

ایران روس کی مدد سے تعمیر کیے گئے اپنے نیوکلئیر پاورری ایکٹر میں آیندہ ہفتے ایندھن بھر رہا ہے جس کے بعد اس پلانٹ میں باقاعدہ طور پر کام کا آغاز ہو جائے گا۔

سابق امریکی سفیر جان بولٹن نے فاکس بزنس نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بوشہر پلانٹ میں کام کے آغاز کے بعد اسرائیل کے لیے حملے میں بہت تاخیر ہو جائے گی کیونکہ اس وقت کسی حملے کی صورت میں تابکاری اثرات پھیلیں گے جس سے ایرانی شہری متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ''اگر ایک مرتبہ یورینیم اور فیول راڈز اس ری ایکٹر کے قریب پہنچ گئے اور وہ ری ایکٹر کے اندر ہوئے تو اس صورت میں حملے کا یہ مطلب ہو گا کہ اس سے تابکاری خارج ہو گی اور اس کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے اسرائیل کو اگر بوشہر پلانٹ کے خلاف کچھ کرنا ہے تو اسے پھر آیندہ آٹھ روز میں کرنا ہو گا۔

جنگجو ذہنیت کے حامل جان بولٹن کا کہنا تھا کہ ''اگر اسرائیل حملہ نہیں کرتا تو ایران پھر وہ کچھ حاصل کر لے گا جو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل یا امریکا کے کسی اور دشمن ملک کے پاس نہیں ہے اور نیوکلئیر ری ایکٹر میں کام کا آغاز ہو گا''

لیکن جب جنگ کے حامی جان بولٹن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل درحقیقت آیندہ آٹھ روز کے دوران ایران کے خلاف حملہ کر دے گا تو انہوں نے اس حوالے سے شبے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں ایسا نہیں سمجھتا، مجھے خدشہ ہے کہ وہ اس آخری موقع کو گنوا دیں گے''۔

اقوام متحدہ میں سابق متنازعہ امریکی نمائندے نے جوہری پلانٹ کی تعمیر میں مدد دینے پر روس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ روسی ہمیشہ دونوں اطراف کے درمیان میں کھیلتے ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر