چهارشنبه، شهریور ۰۳، ۱۳۸۹

عراق: بم حملوں میں 46 افراد ہلاک، 250 زخمی


عراق بھر میں پولیس پر کار بم حملوں کے نتیجے میں چھیالیس افراد ہلاک اور ڈھائی سو سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

عراق میں بدھ کی صبح پولیس پر پے درپے بم حملوں کا سلسلہ دارالحکومت بغدادسے شروع ہوا جو بعد میں ملک کے جنوبی اور شمالی حصوں تک پھیل گیا اور کل سات شہروں اور قصبوں میں بم حملے کئے گئے ہیں۔ فوری طور پر کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

سب سے مہلک حملہ بغداد سے ایک سوساٹھ کلو میٹر جنوب مشرق میں واقع شہر الکوت میں پاسسپورٹ دفتر پر کیا گیا جس کے نتیجے میں پندرہ پولیس اہلکاروں سمیت چھبیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پولیس کے ایک لیفٹیننٹ علی حسین نے بتایا ہے کہ حملے میں نوے افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر پولیس اہلکار شامل ہیں۔

دارالحکومت بغداد کے شمال مشرقی علاقے قاہرہ میں صبح آٹھ بجے ایک پولیس اسٹیشن میں فدای حملے میں سولہ افراد ہلاک اور چوالیس زخمی ہوئے ہیں۔

عراقی وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق بم دھماکے میں پولیس اسٹیشن کی عمارت تباہ ہو گئی ہے جبکہ ملحقہ کئی دیگر عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

پولیس کے مطابق زخمیوں کو بغداد کے مختلف اسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔

جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اہلکار ہیں۔

شمالی شہر کرکوک اور مغربی شہررمادی میں سکیورٹی فورسز پر الگ الگ کاربم دھماکوں میں چارافرادہلاک اورتیس سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں

جبکہ ملک کے پانچ دوسرے شہروں میں بم دھماکوں ہوئے ہیں جن میں مجموعی طورپر چھیالیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

عراق میں بم حملے کے واقعات میں ایسےوقت میں تیزی آئی ہے جب امریکی فوج کے عراق سے انخلا کا مرحلہ وار عمل جاری ہے

جبکہ رواں سال مارچ میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات کے پانچ ماہ گزرنے کے باوجود ملک میں حکومت تشکیل نہیں دی جا سکی جس کی وجہ سے عراق بدترین سیاسی اور سیکیورٹی بحران سے گزررہا ہے۔

سنہ 2008ء میں عراق میں فرقہ وارانہ فسادات میں کمی آئی تھی۔

تاہم یہ سلسلہ ایک ہی سال کے بعد دوبارہ شروع ہوگیا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ شدت پسند ملک میں موجود سیاسی خلا سے فائدہ اٹھا کر اپنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

جب تک سیاسی عدم استحکام موجود رہے گا بم حملے کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔

ایک ہفتہ قبل عراق کے صوبہ دیالا میں ایک فوجی بھرتی مرکز پر حملے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔

امریکی فوج نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ عراق سے صدربراک اوباما کے اعلان کردہ پروگرام کے مطابق فوجیوں کاانخلاء جاری ہے

اور ملک میں موجود فوجیوں کی تعدادپچاس ہزار سے کم رہ گئی ہے۔

امریکی فوج میں کمی کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ القاعدہ اپنے حملوں میں تیزی لاسکتی ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر