یکشنبه، شهریور ۰۷، ۱۳۸۹
فضائل رمضان
مسجدنبوی ۖ میں 40ہزار افراد اعتکاف بیٹھیں گے '2ہزار سے زائد خواتین بھی اعتکاف کریں گی
شنبه، شهریور ۰۶، ۱۳۸۹
برطانوی وزیر اعظم افغانستان میں ہلاک ہونے سے بچ گیا
امریکی قونصلیٹ کے عمارت کو مجاھدوں نے قبضہ کر لیا
بیشک جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔
پنجشنبه، شهریور ۰۴، ۱۳۸۹
اکبر بگٹی کی چوتھی برسی ، بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہڑتال
جمہوری وطن پارٹی کی اپیل پر قلات،منگچر،سوراب،خضدار ،پنجگور،تربت ،گوادر،خاران، نوشکی،دالبندین سمیت دیگر علاقوں میں کاروباری مراکز بند ہیں اور ٹرانسپورٹ معمول سے کم ہے ۔
اکبر بگٹی کی چوتھی برسی پر مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے مختلف علاقوں میں قرآن خوانی کے اجتماعات بھی منعقد کیے جارہےہیں ۔
اوباما اپنے خطاب میں عراق میں امریکا کے جنگی آپریشنز کے باضابطہ خاتمے کا اعلان کریں گے۔
چهارشنبه، شهریور ۰۳، ۱۳۸۹
عراق: بم حملوں میں 46 افراد ہلاک، 250 زخمی
عراق میں بدھ کی صبح پولیس پر پے درپے بم حملوں کا سلسلہ دارالحکومت بغدادسے شروع ہوا جو بعد میں ملک کے جنوبی اور شمالی حصوں تک پھیل گیا اور کل سات شہروں اور قصبوں میں بم حملے کئے گئے ہیں۔ فوری طور پر کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
سب سے مہلک حملہ بغداد سے ایک سوساٹھ کلو میٹر جنوب مشرق میں واقع شہر الکوت میں پاسسپورٹ دفتر پر کیا گیا جس کے نتیجے میں پندرہ پولیس اہلکاروں سمیت چھبیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دارالحکومت بغداد کے شمال مشرقی علاقے قاہرہ میں صبح آٹھ بجے ایک پولیس اسٹیشن میں فدای حملے میں سولہ افراد ہلاک اور چوالیس زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق زخمیوں کو بغداد کے مختلف اسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔
شمالی شہر کرکوک اور مغربی شہررمادی میں سکیورٹی فورسز پر الگ الگ کاربم دھماکوں میں چارافرادہلاک اورتیس سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں
عراق میں بم حملے کے واقعات میں ایسےوقت میں تیزی آئی ہے جب امریکی فوج کے عراق سے انخلا کا مرحلہ وار عمل جاری ہے
سنہ 2008ء میں عراق میں فرقہ وارانہ فسادات میں کمی آئی تھی۔
امریکی فوج نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ عراق سے صدربراک اوباما کے اعلان کردہ پروگرام کے مطابق فوجیوں کاانخلاء جاری ہے
سهشنبه، شهریور ۰۲، ۱۳۸۹
ایران کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت ناصرف امریکا بلکہ اس کے پڑوسیوں کیلئے بھی باعثِ تشویش
پیغمبر اسلام سے متعلق ویب سائٹ کے 2 سال میں 7 کروڑ زائرین
یہ بات اس سائٹ کے مینجر محمد عاشور نے العربیہ سے ایک انٹرویو میں بتائی ہے۔
عاشور نے بتایا کہ ''ہم توہین آمیز خاکوں کا جواب دینا چاہتے تھے اور ہم اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتے تھے کہ ویب سائٹ ایک خاص واقعے کے عارضی ردعمل میں منظرعام پر آنے کے کچھ عرصہ بعد بندنہ ہوجائے،لیکن اس کے بعد سے ہماراکام جاری ہے اور ویب سائٹ کے زائرین کی تعدادسات کروڑ تک پہنچ چکی ہے''۔
اس ویب سائٹ کا لوگو'' اورہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکرکوبلندکردیا'' ہے۔
جناب عاشور کا کہنا تھا کہ ''اس وقت ہم سائٹ کے ترکی زبان میں ورژن پر کام کررہے ہیں اور بہت جلد پیشہ ور مترجمین کی خدمات حاصل ہونے کی صورت میں فارسی اور جاپانی زبانوں میں بھی سائٹ کا اجراء کردیا جائے گا''۔
انہوں نے بتایا کہ ویب سائٹ کو کویت میں منعقدہ ''شیخ سالم الصباح انفارمیشن ٹیکنالوجی مقابلہ''میں عرب دنیا کی بہترین ٹیکنیکل سائٹ قراردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے ویب سائٹ شروع کرنے کا اعلان کیا تو لاتعدادلوگوں نے رضاکارانہ طورپر اپنی خدمات پیش کی تھیں۔
جب ان سے ویب سائٹ کی فنڈنگ کے بارے میں پوچھا گیا توانہوں نے بتایا کہ سائٹ کوچلانے کے لیے رقوم بنیادی طورپر مارکیٹنگ اورعطیات سے حاصل ہوتی ہیں جبکہ اس کے زیادہ تراخراجات مواد کے مختلف زبانوں میں تراجم پرآتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ''سائٹ متعددزبانوں میں ہونے کی وجہ سے ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ تراجم بہترین پیشہ ورمترجم حضرات یا کمپنیاں کریں اور ہم اس کام پربہت زیادہ رقوم خرچ کرتے ہیں''۔
دوشنبه، شهریور ۰۱، ۱۳۸۹
سعودی عرب کے 70 علما بشمول امام کعبة اللہ نے ٹیلیفون پر ''ہیلو'' کہنے کو حرام قرار دیا
افغانستان میں طالبان کے حملوں میں 4 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق
جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے تو اس کے وہ سب گناہ معاف کر دئے جائیں گے
مسلم معاشرے میں کئی طرح کے افراد پائے جا رہے ہیں۔
کچھ وہ ہیں جو حقیقتِ اسلام سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔
رمضان کی اہمیت و فضیلت کو سمجھتے ہیں اور روزے اسی مثالی طریقے سے رکھتے ہیں جو ان کی روح ہےاور الحمدللہ اس کے فوائد سمیٹتے ہیں
یہ اسلامی معاشرے کی کریم ہیں مگر قلیل ہیں۔
لیکن اکثریت ایسے مسلمانوں کی ہے جو رمضان میں روزے کا اہتمام تو کرتے ہیں لیکن اس کی روح سے ناآشنا ہیں اور فرمانِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے مطابق بھوک اور پیاس کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے ۔۔۔۔ نہ رب کی رضا ، نہ تربیت ، نہ جنت ، نہ بےحد و حساب اجر ، نہ گناہوں کی معافی !
بھلا کیوں ؟
فرمانِ نبئ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ ۔۔۔
من صام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه ... من قام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه ...
جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے تو اس کے وہ سب گناہ معاف کر دئے جائیں گے جو اس سے پہلے سرزد ہوئے ہوں گے اور جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان میں قیام کیا تو اس کے وہ قصور معاف کر دئے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے ہوں گے۔
- روزہ رکھا ، جھوٹ نہ چھوڑا اور جھوٹی قسمیں کھا کھا کر مال بیچا
- رمضان آیا تو مال کی قیمت بڑھا دی
- ناجائز منافع خوری شروع کر دی کہ عید آ رہی ہے خرچ بڑھ جائے گا
- دودھ میں پانی ملا دیا
- اچھا دکھا کر گلا سڑا پھل تھیلے میں ڈال کر دے دیا
- ملازمت کے اوقات میں ڈنڈی ماری یعنی دیر سے آئے اور جلدی گھر چلے گئے اور روزے رکھ کر خیانت کے مرتکب ہو گئے
- پولیس والوں نے ٹریفک کے ناکے زیادہ کر دئے ، رشوت کے ریٹ بڑھا دئے ، رمضان میں عیدی جو بنانی ہے
یہ اور اس طرح کے سارے افعال جھوٹ کی قسمیں ہیں اور روزے کے اجر کو چاٹ جانے والی ہیں۔
سیر بھر اجر کمایا ، من بھر گناہ کر لئے۔
اس لیے روزے رکھ کر "احتساب" ضروری ہے کہ اجر حاصل ہو رہا ہے یا ضائع ہو رہا ہے؟
اور یہ "احتساب" ہر طبقۂ زندگی کے افراد کے لیے ضروری ہے۔
روزہ کتنا درست روزہ ہے؟
جس کے روزے کے ساتھ جتنا احتساب اور محنت ہوگی ان شاءاللہ اتنا ہی وزنی روزہ ہوگا ، میزانِ عمل کو بھاری کر دے گا۔
اسی طرح قیام اللیل کے ساتھ بھی "احتساب" کی شرط لگائی گئی ہے۔
ایران، عراق میں شدت پسند شیعہ گروپس کو تربیت اور فنڈز فراہم کررہا ہے
یکشنبه، مرداد ۳۱، ۱۳۸۹
اسرائیل نے عالمی برادری سے ایران پر دباؤ ڈالنے کی اپیل
اسرائیل کے حکام نے کہا ہے کہ ایران کے بوشہر ایٹمی بجلی گھر میں جوہری ری ایکٹر کو چالو کیا جانا ناقابل قبول ہے۔
اسرائیل نے عالمی برادری سے ایران پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے تاکہ وہ جوہری منصوبے چھوڑ دے۔
اکیس اگست کو روس کے تعاون سے تعمیر کئے جانے والے بوشہر ایٹمی بجلی گھر کی افتتاحی تقریب ہوئی۔ روسی اور بین الاقوامی ماہرین کے خیال میں اس بجلی گھر کے استعمال سے جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔
پوزخند لاريجاني به احمدي نژاد
شنبه، مرداد ۳۰، ۱۳۸۹
افغان سفارخانے میں رمضان کے دوران شراب و شباب کی محفلیں
اللہ کا گھر چھوڑ کر نہیں بھاگیں گے
افغانستان میں بم دھماکے سے دو آسٹریلیوی فوجی ہلاک اور دو فوجی زخمی
ہم سب طالبان ہیں
امریکہ ان میں سے کتنوں کو مارے گا۔
افغان جہاد کے دنوں میں روس کے خلاف لڑتے ہوئے20لاکھ سے زیادہ افغانوں اور پاکستانیوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔
پشتونوں نے کیا کبھی اس پر ملال ظاہر کیا؟ جان دینا اور جان لینا پشتون کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا اس لئے امریکہ اپنی پالیسی بدلے ورنہ لاکھوں پشتونوں سے یہ جملہ سننے کے لئے تیار ہو جائے کہ ”
ہم سب طالبان ہیں
عراق میں پرتشدد واقعات میں 6 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا
بھارتی فوج کے 170 اہلکاروں نے گزشتہ 19 ماہ کے دوران خود کشی کر کے
طالبان بعض محافظوں کو یرغمال بنا کرساتھ لے گئے:پولیس
جنوبی صوبہ ہلمند کے نائب پولیس سربراہ کمال الدین شیرزئی نے بتایا ہے کہ جمعرات کو صوبے کے ضلع سنگین میں لڑائی ہوئی ہے جہاں طالبان نے ایک روڈ کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کام کرنے والے سکیورٹی محافظوں پر حملہ کردیا جس کے بعدسارادن ان کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے لڑائی میں تیس گارڈزکی ہلاکت اور پندرہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ بعض کو طالبان اپنے ساتھ یرغمال بناکر لے گئے ہیں۔اس سے پہلے افغان حکام نے لڑائی میں بارہ محافظوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
صوبہ ہلمند کی حکومت کے ترجمان داٶداحمدی کا کہنا ہے کہ جمعہ کوصوبائی دارالحکومت لشکرگاہ کے سرکاری اسپتال میں ایک درجن لاشوں کو لایا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ گذشتہ روز طالبان کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں
کنسٹرکشن کمپنی کے ایک ملازم نے بتایا ہے کہ ''گذشتہ روز ہم پرطالبان نے حملہ کردیا تھا۔ہم نے افغان اورغیرملکی فوجوں سے مدد کی درخواست کی لیکن کسی نے بھی ہماری مدد نہیں کی''۔وہ اپنے ساتھ دس بارہ لاشوں کو لشکرگاہ کے اسپتال میں لائے تھے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں بیس سے زیادہ لاشیں اپنے پیچھے چھوڑ کرآئے تھے۔
طالبان نے محافظوں پرحملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ''ہم نے سنگین اور ضلع گریشک کے درمیان ایک روڈکنسٹرکشن کمپنی پرحملہ کیا ہے۔انہوں نے کسی نامعلوم مقام سے ایک غیرملکی خبررساں ادارے کے نمایندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم نے شاہراہ کے ساتھ واقع تیس سے زیادہ چیک پوسٹوں پرقبضہ کرلیا ہے اور پچاس سے زیادہ محافظوں کو ہلاک کردیا ہے''۔
واضح رہے كہ ہلمند اوراس کے پڑوس میں واقع جنوبی صوبہ قندھار افغانستان کے سب سے زیادہ شورش زدہ علاقے ہیں۔ان دونوں صوبوں میں طالبان گذشتہ نوسال سے کابل حکومت اور اس کی پشتی بان مغربی فوجوں کے ساتھ جنگ لڑرہے ہیں۔امریکا اور نیٹونے حال ہی میں ان علاقوں میں طالبان کوکچلنے کے ہزاروں مزید فوجی تعینات کیے ہیں اور قندھارمیں طالبان کے خلاف ایک بڑے آپریش کی تیاری کی جارہی تھی لیکن اسے بوجوہ موخرکردیا گیا ہے۔
جمعه، مرداد ۲۹، ۱۳۸۹
کابل:3غیر ملکی 32افغان گارڈز ہلاک
کابل میں نیٹو ترجمان کے مطابق جنوبی افغانستان میں دو حملوں کے نتیجےمیں تین غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے تاہم ترجمان نے ان کی شہریت نہیں بتائی۔
دوسری جانب ہلمند کے علاقے لشکر گاہ کے قریب زیر تعمیر ، سنگین گریشک روڈ پر طالبان نے حملہ کرکے ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے بتیس سے زائد گارڈز کو ہلاک کردیا۔
پنجشنبه، مرداد ۲۸، ۱۳۸۹
مشرک شعیہ کافر یہودیوں کاجگہ جہنم میں ہیں
جو کافر کے ہاتھ میں بعیت کرے وہ بھی کافر
امریکی افواج ایر ان پر حملے کے لیے تیار ہے: مائیک مولن
امریکہ کے آخری فوجی دستے نے عراق چھوڑ دیا
امریکہ کے آخری فوجی دستے نے عراق چھوڑ دیا ہے۔
گزشتہ رات تقریبا ً دو ہزار فوجیوں نے بکتر بند گاڑیوں کے قافلے کی ہمراہی میں عراق کویت سرحد کو پار کر لیا۔
امریکہ کا منصوبہ ہے کہ اگست کے آخر تک عراق میں فوجی مشن مکمل کیا جائے۔
تاہم پچاس ہزار کے قریب امریکی فوجی عراق میں متعین رہیں گے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی فوجی مقصد حاصل نہیں کرنا ہوگا بلکہ وہ ایک سول مشن سرانجام دیں گے۔
عراق سے تمام امریکی فوجیوں کا انخلا اگلے سال کے آخر تک مکمل کئے جانے کا منصوبہ ہے۔
پنٹاگون کے مطابق مارچ 2003 میں عراق میں فوجی مداخلت کے بعد اس ملک میں چار ہزار چار سو سے زیادہ امریکی ہلاک ہو چکے ہیں۔
سهشنبه، مرداد ۲۶، ۱۳۸۹
اسرائیل 8 روز میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا دے: جان بولٹن
ایران روس کی مدد سے تعمیر کیے گئے اپنے نیوکلئیر پاورری ایکٹر میں آیندہ ہفتے ایندھن بھر رہا ہے جس کے بعد اس پلانٹ میں باقاعدہ طور پر کام کا آغاز ہو جائے گا۔
سابق امریکی سفیر جان بولٹن نے فاکس بزنس نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بوشہر پلانٹ میں کام کے آغاز کے بعد اسرائیل کے لیے حملے میں بہت تاخیر ہو جائے گی کیونکہ اس وقت کسی حملے کی صورت میں تابکاری اثرات پھیلیں گے جس سے ایرانی شہری متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ''اگر ایک مرتبہ یورینیم اور فیول راڈز اس ری ایکٹر کے قریب پہنچ گئے اور وہ ری ایکٹر کے اندر ہوئے تو اس صورت میں حملے کا یہ مطلب ہو گا کہ اس سے تابکاری خارج ہو گی اور اس کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے اسرائیل کو اگر بوشہر پلانٹ کے خلاف کچھ کرنا ہے تو اسے پھر آیندہ آٹھ روز میں کرنا ہو گا۔
جنگجو ذہنیت کے حامل جان بولٹن کا کہنا تھا کہ ''اگر اسرائیل حملہ نہیں کرتا تو ایران پھر وہ کچھ حاصل کر لے گا جو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل یا امریکا کے کسی اور دشمن ملک کے پاس نہیں ہے اور نیوکلئیر ری ایکٹر میں کام کا آغاز ہو گا''
لیکن جب جنگ کے حامی جان بولٹن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل درحقیقت آیندہ آٹھ روز کے دوران ایران کے خلاف حملہ کر دے گا تو انہوں نے اس حوالے سے شبے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں ایسا نہیں سمجھتا، مجھے خدشہ ہے کہ وہ اس آخری موقع کو گنوا دیں گے''۔
اقوام متحدہ میں سابق متنازعہ امریکی نمائندے نے جوہری پلانٹ کی تعمیر میں مدد دینے پر روس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ روسی ہمیشہ دونوں اطراف کے درمیان میں کھیلتے ہیں۔
قیامت کی علامتیں
ایران کے خلاف اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے عائد پابندیاں
45زیر تربیت عراقی فوجی ہلاک
چین میں آتش بازی کا سامان تیار کرنے والی فیکٹری میں دھماکے
شہدادکوٹ کے قریب کیرتھر کینال میں سیلاب کا دبا
دوشنبه، مرداد ۲۵، ۱۳۸۹
امریکا ترکی سفارتی تعلقات میں دراڑ پڑ گئی
امریکی افواج کا انخلاء اگلے سال شروع کر دیا جائے گا ۔
دبئی القاعدہ کے سینئر رہنما اور اسامہ بن لادن کے نائب ایمن الظواہری کا نیا آڈیو پیغام جاری۔
سکھر ،جعفرآباد: سیلاب نے سندھ، بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تباہی مچادی۔
پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا
شنبه، مرداد ۲۳، ۱۳۸۹
عراق:مسلح افراد کی فائرنگ،4پولیس اہلکارقتل،2 کی نعشیں نذرآتش
عراقی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق مزاحمت کاروں نے بغدادکے مشرقی حصے میں کارمیں سواردوپولیس اہلکاروں کوگولی مارکرہلاک کردیا اور پھران کی کارکو آگ لگادی۔
گذشتہ دوہفتے کے دوران یہ تیسرا موقع ہے کہ مزاحمت کاروں نے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو قتل کرنے کے بعد ان کی نعشوں کوجلا دیا ہے۔
عراقی حکام کے مطابق ہفتے کے روزبغداد کے شمال مشرقی علاقے الشعب میں ایک چیک پوائنٹ پر سرکاری سنی ملیشیا صحوۃ کے ایک اہلکار کو بھی گولی مار کرقتل کردیا گیا ہے۔
صحوۃ سابق سنی جنگجو ہیں جنہیں امریکی فوج ''عراق کے بیٹے'' کے نام سے پکارتی ہے،2006ء کے آخر میں یہ جنگجو القاعدہ کے خلاف امریکی فوج کے ساتھ مل گئے تھے
امریکی فوج 31اگست سے عراق میں جنگی کارروائیوں کوختم کررہی ہے اور اس تاریخ تک قریباًپچاس ہزارامریکی فوجیوں کا عراق سے انخلاء ہوجائے گا۔
عراقی حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں کے دوران مزاحمت کاروں کے حملوں اور بم دھماکوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ایک امریکی اور دو برطانوی فوجی ہلاک ہوگئے۔
نامعلوم افراد نے مسافر کوچ پر فائرنگ کردی
جمعه، مرداد ۲۲، ۱۳۸۹
ماہ رمضان اور ہماری ذمہ داریاں
یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ آگ سے آزادی ہے۔
کوئٹہ میں حملہ، تین پولیس اہلکار ہلاک
ڈی آئی جی آپریشنز حامد شکیل نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ مقتول پو لیس اہلکار 14 اگست کے حوالے سے سر یاب کے علاقے چکی شاہوانی روڈ پر اپنی ڈیوٹی دے رہے تھے
کہ مسلح افراد نے خودکارہتھیاروں سے اُن پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور تینوں موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
بلوچستان میں اس سے پہلے بھی پو لیس کی گشتی ٹیموں اور اہلکاروں پر ایسے حملے کیے گئے ہیں
اور پاکستانی حکام تشدد کی ان کارروائیوں کی ذمہ داری علیحدگی پسند بلوچ عسکری تنظیموں پر عائد کرتے ہیں۔
دھماکہ خیز مواد سے لدے اکسٹھ ٹرک لاپتہ
بھارت کی ریاست راجستھان کے شہر دھول پور میں دھماکہ خیز مواد بنانے والی ایک فیکٹری سے دھماکہ خیز مواد لے کر نکلنے والے اکسٹھ ٹرک لاپتہ ہیں۔
ریاستی پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان اکسٹھ ٹرکوں میں تین سو نوے میٹرک ٹن دھماکہ خیز مواد تھا
اور اس کے ساتھ ہی اس میں دو لاکھ ڈیٹونیٹر بھی رکھے ہوئے تھے۔
اس دوران پتہ چلا ہے کہ ریاست مدھیہ پردیس کے ضلع ساگر کی پولیس دھماکہ خیز مواد کی تجارت کرنے والے ایک شخص کی تلاش کر رہی ہے۔
دھماکہ خیز مواد تیار کرنے والی یہ فیکٹری سرکاری ہے اور اطلاعات کے مطابق یہ دھماکہ خیز موادہ ایک نجی کمپنی کو فروخت کیا گیا تھا۔
ہم نےاس بارے میں جے کشن آسونی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ان کی تلاش میں چھاپے بھی مارے گئے ہیں لیکن کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں فیکٹری سے بھی کچھ غلطی ہوئی ہے، ہماری جانچ جاری ہے۔
ایس ایس پی منوج سنگھ
بھارت میں سکیورٹی ایجنسیز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں یہ مواد تخریبی عناصر کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اتنا بڑا ذخیرہ نکسلیوں یا شدت پسندوں کے ہاتھ لگ گیا تو بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ اکسٹھ ٹرک اپریل اور جون کے مہینوں میں الگ الگ وقت پر نکلے تھے لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی اپنی منزل پر نہیں پہنچا ہے۔
مدھیہ پردیش میں ساگر ضلع کے ایس ایس پی منوج سنگھ کا کہنا ہے کہ ’ہم نےاس بارے میں جے کشن آسونی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ان کی تلاش میں چھاپے بھی مارے گئے ہیں لیکن کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں فیکٹری سے بھی غلطی ہوئی ہے، ہماری جانچ جاری ہے‘۔
اس دوران فیکٹری کی طرف جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بارے میں ان کی طرف سے کوئی گڑبڑ نہیں کی گئی ہے۔
حکومت نے اس بارے میں سبھی متعلقہ سکیورٹی ایجنسیز کو آگاہ کر دیا گیا ہے
اور سبھی کی اس معاملے پر نظر رکھے ہیں۔