زہر آلود فضائیں ، یہ ہوائیں مسموم ۔
خون بہاتے ہوئے یہ وحشی درندوں کے ہجوم ۔
جانے کتنوں کے ابھی اور کٹیں گے حلقوم ۔
کتنے بارود کے شعلوں میں جلیں گے معصوم ۔
کون سا شہر نشانے پہ ہے اب کیا معلوم؟
دھرم کے کیسے خداجانے نگہان ہیں یہ ۔
یہ نہ سنی نہ مسلم،نہ مسلمان ہیں یہ ۔
کون پاگل انہیں کہہ دے گا انسان ہیں یہ ۔
یہ تو قاتل ہیں،جلادہیں ،شیطان ہیں یہ ۔
کب تلک ڈھائیں گے یہ ظلم و ستم کیا معلوم؟
قوم انسان میں ہی پیدا یہ کیوں حیوان ہوئے۔
جن سے شیطان بھی پناہ مانگے وہ شیطان ہوئے۔
جن سے ہر قوم کے انسان ، پشیمان ہوئے۔
جن سے بدنام جہاں بھر میں انسان ہوئے۔
کتنے گھر اور اُجڑنے ہیں ابھی کیا معلوم۔
ابو حضرت عمر بلوچ
هیچ نظری موجود نیست:
ارسال یک نظر