کیا رعب مجاہد کا،کیا شان مجاہد کی .
کیا رعب مجاہد کا،کیا شان مجاہد کی .
تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی .
لوٹ آیا تو ہے غازی جان دی تو شہید ہواہر حال میں کار آمدہے جان مجاہد کی .
سو بار ملے گر تو سو بار فدا کردےتیار شہادت کوہر جان مجاہد کی .
مسکاتی ہیں تک تک کر انداز اس کے حوریںراہ تکتے ہیں جنت کے دربان مجاہد کی .
کیا رعب مجاہد کاکیا شان مجاہد کی .
تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی .
جاتاہے حفاظت کو لڑنے کے لئے جن کی غیرت پر ماں بہنیں قربان مجاہد کی .
اک ہاتھ میں قرآں تو بندوق ہے دوجے میں اب ہو گئی دنیا کو پہچان مجاہد کی .
پیغام مصلے پر آتے ہیں ملائک جب مشکل ہو جاتی ہے آسان مجاہد کی .
کیا رعب مجاہد کا،کیا شان مجاہد کی .
تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی .
مردہ نہ کہو اس کو زندہ ہے یہ مر کر بھی تعظیم سکھاتا ہے قرآن مجاہد کی .
خطرات کے پہرے ہیں اس موت کی وادی میں ہر لمحہ ہتھیلی پر ہے جان مجاہد کی .
مرے لال کی میت کو دے آخری بھوسہ بھی ایران کی ہر اک ماں مہمان مجاہد کی ۔
کیا رعب مجاہد کاکیا شان مجاہد کی ۔
تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی۔
ابوحضرت عمر بلوچ
هیچ نظری موجود نیست:
ارسال یک نظر